ہونٹوں کي خوبصورتی پرفیومز

پرفیومز کا استعمال  اور احتیاط 

خوشبو باذوق مرد و خواتین کی کمزوری ہوتی ہے۔ اچھے لباس کے ساتھ اگر اچھی خوشبو بھی استعمال کی جائے تو یہ سونے پہ سہاگہ والی بات ہوتی ہے۔ اس وقت کتنا اچھا محسوس ہوتا ہے جب کسی محفل یا کسی جگہ ہمارے کانوں سے یہ الفاظ ٹکراتے ہیں کہ واہ آپ نے کتنی اچھی خوشبو لگا رکھی ہے اور اس وقت تو ہماری خوشی کی انتہا نہیں رہتی اور جب ہم سے یہ پوچھا جائے کہ جناب کونسا پرفیوم لگا رکھا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر ذرا ادا کے ساتھ بڑے انداز مےںبتایا جاتا ہے کہ فلاں خوشبو لگا رکھی ہے۔
گرمیوں میں خوشبو کا استعمال بہت بڑھ جاتا ہے۔ چلچلاتی دھوپ میں جب انسان باہر نکلتا ہے تو پسینے سے شرابور ہوجاتا ہے۔ پسینہ اس کے کپڑوں میں جذب ہوجاتا ہے اور اس میں سے بدبو آنا شروع ہوجاتی ہے۔ پسینے کی بدبو کو دور کرنے کے لئے باقاعدگی سے اچھے ٹالکم پائوڈر اور باڈی سپرے کا استعمال کریں تو آپ بدبو سے نجات پا سکتی ہیں۔ پرفیومز کے حوالے سے یہ بات بہت اہم ہے کہ منتخب کردہ خوشبو ہماری شخصیت کا آئینہ دار ہوتی ہے جس سے ہماری اندرونی شخصیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ایک بات یاد رکھے کہ آپ کے پرفیومز کی خوشبو آپ کے سٹائل کو بھی دلکش بناتی ہے۔ اس لئے اگر ہم خواتین کی بات کریں توخواتین کے لئے ضروری ہے کہ وہ صرف خواتین کے لئے مخصوص پرفیومز ہی استعمال کریں۔ پہلے خوشبویات صرف روایتی سپرے کی شکل میں ہی دستیاب ہوتی تھیں لیکن اب موئسچرائزر ، لوشنز اور کریمز کی شکل میں بھی ملتی ہیں۔ بعض خواتین اور مرد حضرات اپنی پسندیدہ خوشبویات کو اپنی پہچان بنا لیتے ہیں اور یہ محفل میں بھی جاتے ہیں تو ان کا لگایا ہوا پرفیوم ان کی آمد کا اعلان کرتا ہے۔

ماہرین نفسیات خوشبو اوریاد داشت کا ایک دوسرے سے گہرا تعلق بتاتے ہیں جس کی مثال ایسے لی جاتی ہے کہ جب ہم پھولوں سے اخذ کردہ سوندھی سوندھی سونگھتے ہیں تو ایک لطیف احساس ہوتا ہے مگر کوئی تیز خوشبو سونگھتے ہی قدرے ناگواری کا احساس ہوتا ہے۔ خوشبو کی ایک شکل عطر بھی ہیں جنہیں دیکھتے ہی ہمیں اپنے بوڑھے بزرگ یاد آتے ہیں۔ یہ تو عام مشاہدے کی بات ہے کہ باذوق لوگوں کو ہر محفل میں ہی خوش آمدید کہا جاتا ہے اور اس میں خوشبو بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اس لئے لوگ اس شخص کے ساتھ بیٹھنا پسند کرتے ہیں جس سے آپ کو تازگی اور خوشبو کا احساس ہو۔

گرمیوں کے موسم میں تو اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ کیونکہ بہت سے مرد و خواتین کو کام کے سلسلے میں گھر سے باہرجانا پڑتا ہے۔ اس لئے گرمیوں کے موسم میں پرفیومز ایک اہم ضرورت بن جاتے ہیں۔ اس لئے اس موسم میں خواتین و حضرات کے لے باہر جاتے وقت اچھی سی خوشبو کا استعمال بہتر رہتاہے۔ اس طرح اچھے لباس کے ساتھ ساتھ آپ کی شخصیت اور بھی دلکش اور متاثر کن بن جاتی ہے۔ پروفیومز اور مختلف خوشبویات کو استعمال کرتے وقت ضروری ہدایات کی طرف بھی دھیان دینا چاہیے کےونکہ ہو سکتاہے کہ کوئی پرفیوم آپ کے مزاج کے مطابق نہ ہو تو اس سے الرجی کے علاوہ جلد کے مسائل بھی پیدا ہو سکتے ہیں۔ ہمیشہ ایسی خوشبو کا انتخاب کریں جو کہ آپ کے لئے مضر نہ ہو۔

ہونٹوں کي بناوٹ از حد نازک اور اہم ہوتی ہے،ہونٹ جسم کا اوپري غلاف نہيں ھيں، بلکہ يہ اندرونی غلاف ھيں، ہونوٹوں کاگلابي حصہ گلوکوسا (بلغمي) ہوتا ہے، جس کي وجہ سے ہونٹ گلابي دکھاديتے ھيں، ہونٹوں ميں جسم کوجلد کي طرح بھاپي غدو نہيں ہوتے۔
عورت کي دلکشي ميں ہونٹوں کي خاص اہميت ہے، قدرتی خوبصوتی والے ہونٹ جتنے نازک ملائم، خوبصورت اور سرخ ہوتے ھيں ان کا چہرہ اتنا ہي شگفتہ اور نکھرا معلوم ہوتا ہے، شاعروں نے ہونٹوں کا موازنہ گلاب کي پنکھڑيوں سے کيا ہے۔

ان باتوں پر توجہ ديں۔

دو تین قسم کي لپ اسٹک ملا کر ہونٹوں پر نہ لگائيں، ايساکرنے سے ہونٹوں کي خوبصورتی خراب ہوتی ہے۔
لپ اسٹک کو رگڑر گڑر کر نہ اتاريں، ايسا کرنے سے ہونٹوں کي شکل بگڑ جاتی ہے اور ان کي خوبصورتی ختم ہوجاتی ہے۔
ہونٹوں کو زبان سے چاٹتے رہنے سے بھي ہونٹوں کي جلد متاثر ہوتی ہے، جس سے ہونٹوں کي خوبصورتی خراب ہوجاتی ہے۔
دانتوں سے ناخن چبانے کي عادت ہونٹوں کو نقصان پہنچاتی ہے۔
منہ ميں انگوٹھا ڈال کر چوسنے سے نچلا ہونٹ موٹا اور بڑا ہوجاتا ہے۔
دوسروں کي استعمال شدہ لپ اسٹک يا لپ اسٹک برش ہر گز نہ استعمال کريں، اس سے سانس ، گلا، منہ اور ہونٹوں کا انفيکشن ( چھوت ) ہونے کا امکان رہتا ہے۔روزانہ ہونٹوں پر کچا دودھ لگانے سے ہونٹ خوبصورت بنے رہتے ھيں، دودھ ميں پائے جانے والے عناصر کيلشيئم، ريٹينال ليکٹو وغيرہ ہونٹوں کي جلد کو غذائيت فراہم کرکے ہونٹوں کي چمک کو قائم رکھتے ھيں۔
کھيرے کي پھانک، سنگترے کي پھانک ، موسمبي کي پھانک ان ميں سے کوئي ايک ہونٹوں پر باقاعدگي سے ملنے سے ہونٹوں کي جلد خوبصورت اور ملائم رہتی ہے، يہ نسخہ ہونٹوں کو ٹھنڈک بھي پہنچاتا ہے، گرمي کے دنوں ميں اس کا استعمال کرنے سے ہونٹوں کي خوبصورتی قائم رھتی ہے۔
ايک چمچ دودھ کي ملائي، اس ميں دو تین بوند ليموں کا رس ملا کرملائيمت سے ہونٹوں پر مليں، دودھ ملائي اچھي قسم کا کليزز ہے اور اس موئسچرائزر بخوبي ہونٹوں کر نرم ملائم بناتا ہے۔
رات کو سوتے وقت ہونٹوں پر زيتون کا تیل يا خالص ناريل کا تیل لگانے سے ہونٹ ملائم بنے رہتے ھيں۔
رات کو سوتے وقت ہونٹوں پر زيتون يا خالص ناريل کا تیل لگانے سے ہونٹ ملائم بنے رہتے ھيں۔
گلاب کي تازہ پنکھڑياں اور مکھن ملا کر ہونٹوں پر لگانے سے ہونٹ چکنے اور خشک ہوتے ھيں۔ مکھن ميں پراٹیمنو بيزائيک اليسڈ اور گلاب کي پھنکڑيوں ميں وٹامن بي 5 اور وٹامن اي پايا جاتا ہے۔جو ہونٹوں کو چکنے اور سرخ بناتے ھيں۔

ہونٹوں کا سياہ پن۔
ہونٹوں کا سياہ پن عورت کي خوبصورتی کو بہت نقصان پہنچاتاہے، ہونٹوں کے سياہ ہونے کي کئي وجوہات ہيں، ہونٹوں کي مناسب ديکھ بھال نہ کرنا، گھٹيا اور سستی لپ اسٹک کا استعمال کرنا، ايلوپيتھک دوائيوں کے منفي اثرات ، موروثي اور چھوت دار بيماري کا ہونا، پيٹ ميں کيڑے ہونا، دل کي بيماري آلودگي، سوزاک کي شکايت ہونا وغيرہ وجوہات سے ہونٹ سياہ ہو کر اپنی کشش کھو بيٹھتے ھيں۔

ان باتوں پر توجہ ديں۔

کافي پرانی لپ اسٹک ہونٹوں پر لگانے سے ہونٹ سياہ ہوجاتے ھيں، اس لئے ايک ساتھ بہت ساري لپ اسٹک خريد کر جمع نہ کريں، خريدي گئي لپ اسٹک کا استعمال تین يا چار ماہ سے زيادہ نہ کريں، اس کے بعد ان لپ اسٹکوں کو ضائع کرديں۔
موسم کا اثر بھي ہونٹوں پر پڑتا ہے، برفيلي اور گرم ہوائيں نیز تیز دھوپ ہونٹوں کو سياہ کرديتی ھيں، ايسے موسم ميں ہونٹوں کا خاص خيال رکھانا چاھئيے، ہونٹوں کو برفيلي ہواؤں سے بچانے کے لئے ہونٹوں پر مکھن يا مالئي لگائيں اور ہونٹوں کو مفلر يا دوپٹے سےڈھانپ کر رکھيں، تیز دھوپ ميں نکلنے پر چھتري کا استعمال کريں، دوپٹے سے ہونٹوں کو اچھي طرح ڈھانپ کر رکھيں، تاکہ گرم ہوا کا اثر ہونٹوں پر نہ پڑے گرمي کے دنوں ميں ہونٹوں کو دن بھر ميں تین چار بار ٹھنڈے پانی سے تر کريں۔

ہونٹوں کا سياہ پن دور کرنے کے نسخے۔
کسي وجہ سے ہونٹ سياہ ہوگئے ھيں، تو کچے دودھ ميں روئي کے ٹکڑے کو بھگو کر نرمي سے ہونٹوں پر روزانہ تین يا چار بار لگائيں، کچھ ہفتوں تک باقاعدہ طور پر نسخہ استعمال کريں، کچا دودھ ھونٹوں کي جلد کو پليچ کرکے سياہ پن کو دور کرتا ہے۔
گلاب کي تازہ پکھڑيوں کو باقاعدہ طور سے ہونٹوں پر ملنے سے ہونٹوں کا سياہ پن دور ہوجاتا ہے، اور ہونٹ ملائم ہوجاتے ھيں، گلاب کي پھنکڑيوں ميں کيلشئيم، فاسفورس، آئرن، وٹامن اي وغيرہ پائےجاتے ھيں، جو جلد کے سياہ پن کو دور کرتے ھيں۔
دودھ ميں کيسر ملا کر ہونٹوں پر لگانے سے ھونٹوں کا سياہ پن دور ھوجاتا ہے۔

No comments:

Post a Comment