چہرہ کے لئے کلینزنگ لوشن، فریشنز ، ایسٹرنجنٹ لوشن

مارکیٹ میں مختلف قسم کے لوشن د ستیاب ہیں۔ جسم کے مختلف حصوں کے لئے مختلف قسم کے لوشن استعمال کئے جاتے ہیں۔ مثلاً چہرہ کے لئے کلینزنگ لوشن، فریشنز ، ایسٹرنجنٹ لوشن ، مونچھوں کے لئے آفٹرشیولوشن، ہاتھوں کے لئے ہینڈلوشن ، جسم کے لئے سن ٹین لوشن ، مہاسوں کے لئے اینٹی ایکنی لوشن وغیرہ ۔


اس مضمون میں ہم مارکیٹ میں دستیاب مختلف قسم کے لوشنوں کا تجزیہ کرکے دیکھیں گے کہ ان کا مصروف کیا ہے، وہ ہماری روزمرہ کی زندگی میں کیا اہمیت رکھتے ہیں اور ہمیں کیا فائدہ پہنچاتے ہیں؟

کلینزنگ لوشن

کلینزنگ لوشن چہرہ کی صفائی کے لئے بہت مقبول ہوچکے ہیں، خاص طور سے پلاسٹک کی بوتلوں کے متعارف ہونے کے بعد ان مقبولیت میں زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ مقبولیت کی ایک دوسری وجہ یہ ہے کہ کریم کے مقابلہ میں یہ زیادہ آسانی سے اور ہموارطریقہ سے لگائے جاسکتے ہیں۔ کریم کی مانند لوشن کو موٹی تہہ میں لگانے کی ضرورت نہیں۔ اس لئے یہ زیادہ سستے اورباکفایت پڑتے ہیں۔ یہ لوشن عام طور سے دو قسم کے ہوتے ہیں۔ پہلی قسم ایملشن یا ڈیٹرجنٹ اور پانی محلول ہے اوردوسری قسم پانی اور روغنیات کا ایملشن ہے ۔ لوشن کا مستحکم یا پائیدار بنانا ایک مسئلہ ہے، اور اسی لئے ان کی تیاری میں بہت سی مشکلات پائی جاتی ہیں ۔ تیار کرتے وقت ان کے اجزاءکو متوازن رکھنا بہت ضروری ہے ۔ ان کے تناسب کی ذراسی بھی تبدیلی لوشن کو ناپائیدار بنادیتی ہے۔ ان کی چپ چپاہٹ کو کنٹرول کرنا بھی پیچیدہ مسئلہ ہے۔ خاص طور سے تیل اورپانی کے محلول والے کلینزنگ وقت گزانے کے ساتھ ساتھ زیادہ ہوجاتے ہیں اور وہ قابل استعمال نہیں رہتے۔ ایسٹرنجنٹ میں عموماً الکوحل ، بورک ایسڈ ، پھٹکری، مینتھال اور اس جیسی دوسری اشیاءشامل کی جاتی ہیں۔ ان کے استعمال سے آپ کی جلد تازگی محسوس کرتی ہے اور اس میں سختی آ جاتی ہیں۔

ایسٹرنجنٹ کو بھی مختلف اقسام میں تقسیم کردیا گیاہے۔ مثلاً پورلوشن، ریفائٹنگ لوشن اورٹونر وغیرہ ۔ اس کا مقصد آپ کو اس بات پر قائل کرنا ہے کہ یہ الکحل کے مقابلہ میں زیادہ بااثر ہیں اور انہیں مختلف مقاصد کے لئے بنا یا گیا ہے۔ اچھے معیاری ایسٹرنجنٹ کے استعمال سے آپ کو اپنے مسام سکڑ کر چھوٹے محسوس ہوں گے چنانچہ چکنی جلد کے لئے یہ بہت فائدہ مند ہیں۔یہ جلد کی سطح سے بڑے ڈرامائی انداز میں تیل اورگریس کو اپنے اندر جذب کرلیتے ہیں، اوراسی لئے چکنی جلد کے لئے مفید ہیں۔ بوتل کے لیبل پر بھی گئی تحریر کے برعکس آپ کو یہ ایسٹرنجنٹ پورے چہرے پر لگانے کی ضرورت نہیں۔ انہیں صرف مخصوص مقامات پرلگانا چاہئے۔ البتہ اگر آپ کا پورا چہرہ چکنا ہے تو دوسری بات ہے۔ ایک بات ضرور ذہن نشین رکھیں، وہ یہ کہ اگر چہ ایسٹرنجنٹ چکنا ہٹ کو دور کرتے ہیں، لیکن ان کا اثر محض عارضی ہوتا ہے کیونکہ وہ جلد کے نیچے چکناہٹ پیدا کرنے والے غدود کی کار کردگی پراثر انداز نہیںہوتے۔ ان میں موجودالکحل مساموں کو تنگ کرتے وقت جلد پر جلن کا احساس بھی پیدا کرتے ہیں،الکحل میں موجود بخارات بن کر اڑ جانے کی صفت کے باعث آپ کو جلد پر ٹھنڈک اور تازگی کا احساس ہوتا ہے۔

ایک احتیاط ضرروی ہے وہ یہ کہ ایسٹرنجنٹ کا ضرورت سے زیادہ استعمال جلد میں خشکی پیدا کرتا ہے ،جو ایک تکلیف دہ عمل ہے۔ خوشبو والا ایسٹرنجنٹ آپ گھر پر بھی تیار کر سکتی ہیں۔ نیبوکا چھلکا لے کر تھوڑے سے الکحل میں پیس لیں اوراس میں کوئی خوشبو ملاکر ویچ ہیزل کی بوتل میں رکھ لیں۔ گھر میں تیار ہونے والے اور کمرشل سطح پر بازار میں ملنے والے ایسٹرنجنٹ میں صرف خوشبو اورپیکنگ کا فرق ہوتاہے۔

ٹوننگ لوشن

آپ کی جلد کے لئے ٹوننگ ضروری ہے۔ اس کے استعمال سے جلد کے مسام تنگ ہوجاتے ہیں۔ جلد میں جان پڑ جاتی ہیں۔ اس میں تازگی آجاتی ہے، اور جلد پر پڑی ہوئی لکیریں اورجھریاں عارضی طور پر کم نمایاں ہونے لگتی ہیں۔ ان اثرات کو حاصل کرنے کے لئے مختلف اقسام کی جلدوں کے لئے مختلف اقسام کے ٹوننگ لوشن مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ فریشز فریشز بھی ایک لحاظ سے ایسٹر نجنٹ سے مشابہ ہیں ، کیونکہ ان میں بھی الکحل شامل ہے۔ الیکن خفیف مقدار میں۔ نارمل اور خشک جلد کے لئے ایسٹرنجنٹ کے مقابلہ میں فریشز کا استعمال بہتر ہے، کیونکہ اس الکحل کی مقدار بہت کم ہوتی ہے یابالکل نہیں ہوتی۔ فریشزکا اثر بھی جلد پروہی پڑتا ہے جوایسٹرنجنٹ کا ہوتاہے ۔ یہ بھی جلد میں ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں، اس میں تازگی آتی ہے اوراسے تان کر سخت بنا دیتے ہیں۔

کلیرے فائینگ لوشن

کلیرے فائینگ لوشن بھی ایک قسم کا ٹونر ہوتاہے ۔ اس کے لگانے سے جلد کی اوپری سطح پر پائے جانے والے مردہ خلئے اورمیل کچیل صاف ہو کرجلد چکنی اور ہموار ہو جاتی ہے۔ اس میں شامل اجزاءکے نام یہ ہیں۔ پانی ،الکحل ، گلیسرین اور کیمیائی شے جو کیراٹین کو کاٹ کرصاف کردیتی ہے۔ کیراٹین وہ شے ہے جو جلد کے بالائی حصہ کی تشکیل کرتی ہے۔ کلیرے فائینگ لوشن میں وافر مقدار میں الکحل شامل کی جاتی ہے، اور یہ تاثیر میں تیز قسم کا (Alkali) ہوتاہے۔ اس لئے اگرآپ ایسٹرنجنٹ اورفریشنر کے استعمال سے مطمئن ہیں توپھر کلیرے فائینگ لوشن کا استعمال ہرگز نہ کریں۔ تاہم اگر اس کے استعمال پر مجبور ہی ہوجائیں تو خریدنے سے قبل لیبل پر لکھے ہوئے اس کے اجزاءکا بغور مطالعہ ضرورکرلیں۔ تمام موسچرائزنگ لوشن بنیادی طور پر روغنیات سے ہی بنائے جاتے ہیں، چاہے ان کے لیبل پر کچھ ہی کیوں نہ لکھا ہو۔ تاہم سخت جلد میں بھگونے سے ملائم نہیں ہوجاتی۔ دراصل جلد پر لگانے کے بعد یہ لوشں جلد کی خشکی کو عارضی طورپر ایک دوسرے میں پیوست کردیتی ہے، اور جلد نمی کو بخارات بن کراڑنے سے روک دیتی ہے ۔ یہی موسچرائزر کااصول ہے۔ جلد کی نمی کو عارضی طورپر قائم کر وہ خشکی ، روکھے پن اور جلد کی سختی سے نجات دلادیتی ہے۔ بہت زیادہ چکنی جلد رکھنے والے خواتین ہلکا اوربغیر چکناہٹ ، والا موسچرائزنگ لوشن استعمال کریں، جو تازگی پیدا کرتا ہے اور آپ کی جلد میں نمی کی مناسب مقدار برقرار رکھنا ہے۔

خشک جلد کی حامل خواتین موسچرئزنگ لوشن سے سکون محسوس کریں گی ۔ تاہم بہت سی خوتین کو یہ غلظ فہمی پیدا ہوجاتی ہے کہ ان کی جلد خشک ہے۔ اور وہ اس کا یہی حل سمجھتی ہیں کہ زیادہ سے زیادہ موسچرائزنگ لوشن کا ستعمال کرنا شروع کردیتی ہیں کہ وہ جلد کی حفاظت کررہی ہیں۔ اس کے نتیجہ میں ان کی جلد مہاسوں کا شکار ہوجاتی ہے۔

---------------------------------------------------------------------------------------------------------------------

ہونٹ ہمارے چہرے کا سب سے بڑا حساس، خوبصورت اور پر کشش حصہ ہیں اور چہرے کی خوبصورتی اور بشاشت اور 
تازگی میں جو کردار ہونٹ ادا کرتے ہیں وہ چہرے کا کوئی اور عضو نہیں کر سکتا۔ بعض خواتین قدرتی گلابی ہونٹ کالے پڑ جاتے ہیں اور ان پر بال نکال آتے ہیں جن سے ہونٹوں کی خوبصورتی ماند پڑ جاتی ہے،

اگر چہ ہونٹوں کو خوبصورت بنانے کیلئے لپ اسٹک استعمال کی جاتی ہے، لیکن ہونٹوں پر سے کالا پن دور کرنے اور بال ختم کرنے کے کئی طریقے بھی موجود ہیں۔ ہونٹوں پر بال نکل آنے سے ان کی خوبصورتی اور دلکشی یقینا متاثر ہوتی ہے لیکن ایسی صورت میں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ ویکس یا تھریڈنگ کے ذریعے آسانی سے ہونٹوں پر سے بال دور کئے جا سکتے ہیں اس کے علاوہ اگر آپ کے ہونٹوں پر کالا پن پیدا ہو گیا ہو تو انہیں دوبارہ گلابی بنانے کیلئے ناریل کے تیل میں لیموں ملا کر رکھ لیں اور ان میں کئی مرتبہ اسے ہونٹوں پر لگائیں اور روزانہ ایک قندھاری انار ضرورکھائیں لیکن معدے کو خراب نہ ہونے دیں۔

اگر ہونٹ پھٹے ہوئے ہوں تو بہت متاثر کرتے ہیں اگر آپ کے ہونٹ پھٹ گئے ہوں تو تھوڑا سا شہد لے کر چند قطرے لیموں کے ڈال کر پندرہ منٹ تک ہونٹوں پر لگائیں پھر دھو کر بالائی لگائیں یہ شکایت معدے کی خرابی کی وجہ سے ہوتی ہے اس لئے معدے کو درست رکھیں یا دن میں دو تین بار سنگترے کے چھلکے کا رس ہونٹوں پر لگاتے رہے گا۔ ایک گھنٹے کے بعد نیم گرم پانی سے منہ صاف کر لیں۔ ہونٹوں میں قدرتی سرخی پیدا کرنے کیلئے روزانہ رس دار پھلوں کا رس استعمال کریں اس کے علاوہ بالائی بھی پھٹے ہوئے ہونٹوں لئے مفیدرہتی ہے۔ ہونٹوں کو خوبصورت بنانے کیلئے چند مفید ٹپس مندرجہ ذیل ہیں!

ہونٹوں کو سنہری اور دلاویز بنانے کیلئے لپ اسٹک استعمال کرنے سے پہلے تھوڑی سی فاﺅنڈیشن ضرور لگا لینی چاہئے۔ اس سے وہ ناگوار لائنیں غائب ہو جائیں گی۔ جو بڑھتی ہوئی عمر کی نشاندہی کرتی ہیں۔

ہونٹوں پر لپ اسٹک ہمیشہ چہرے کی رنگت اور لباس کی رنگ سے میچ کرتی ہوئی لگائیں ورنہ لپ اسٹک کا مناسب شیڈ اچھے میک اپ کو بھی خراب کر دیگا جو کہ آپ کی خوبصورتی کو بے حد متاثر کریگا۔

ہونٹوں پر قدرتی لالی لانے کیلئے زعفران ذرا سا پیس کر بالائی میں ملا کر ہونٹوں پر لگائیں۔ چنھد منٹ کے بعد صاف کر لیں۔ اس طرح ہونٹ نرم بھی رہیں گے۔ اور سرخی چہرے کو کیسا حسن عطا کرتی ہے۔

ہونٹوں کے بل دور کرنے کیلئے کچے دودھ کی کریم سوتے وقت ہونٹوں پر لگائیں اس کے علاوہ روغن زیتون اور مفزتر بوز بھی استعمال کئے جاتے ہیں ان کو پیس کر روغن بادام میں ملا کر رات کو ہونٹوں پر لگائیں اور صبح کو دھولیں۔

ہونٹوں کو پتلا اور خوبصورت بنانے کیلئے پسی ہوئی پھٹکری گلاب عرق اور چار قطرے لیموں کا عرق لیں اور ان تینوں کو ملا کر دن میں دو تین مرتبہ اور رات کو سوتے وقت لگائیے۔ اس طرح سے ہونٹ نہ صرف پتلے اور خوبصورت ہوں گے بلکہ ان کا کالا پن بھی دور ہو جائیگا۔

ہونٹوں پرقدرتی لالی لانے کا ایک اور طریقہ کار زیر نظر ہے روزانہ رات کو ہونٹوں پر زعفران لگائیں اور پانچ منٹ کے بعد دھو ڈالیں۔ چند دنوں تک ایسا کرنے سے آپ کے ہونٹوں پر قدرتی لالی آجائے گی اور آپ کو لپ اسٹک لگانے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

بعض خواتین اوپر کا ہونٹ موٹا ہوتا ہے اور نچلا ہونٹ بہت پتلا ، یا پھر یوں بھی ہوتا ہے کہ ہونٹ بہت ہی پتلے پتلے ہوتے ہیں یا اوپر کا ہونٹ نیچے کے ہونٹ کی نسبت بہت چھوٹا ہو، تو اس صورت میں لپ اسٹک لگاتے وقت بہت ماہرانہ انداز میں اگر لپ پنسل سے آﺅٹ لائن بنا کر دونوں ہونٹوں میں یکسانیت پیدا کر لی جائے تو اس سے اچھا تاثر ابھرتا ہے لیکن یہ بات یاد رکھیں کہ آﺅٹ لائن بنانے کیلئے جو لپ اسٹک یا لپ پنسل استعمال کریں اس کا رنگ آپ کے لپ اسٹک کے رنگ سے قدرے گہرا ہونا چاہئے۔ جسے آپ ہونٹوں پر لگائیں اور اس کے بعد کوشش کریں کہ کھانے پینے کے دوران میں لپ اسٹک اترنے نہ پائے۔ ورنہ ہونٹوں کی ساخت بھدی معلوم ہونے لگے گی۔ ہونٹوں کو خوبصورت اور جاذب نظر بنائے رکھنے کیلئے لپ اسٹک لگانا چاہئے یا نہیں اس کے بارے میں دو نظریات ہیں اور دونوں ہی انتہائی پسندی کی حدود کو چھوٹے نظر آتے ہیں

ایک نظریہ یہ اس بات پر متفق ہے کہ ہونٹ بالکل سادہ اور بغیر کسی قسم کی لپ اسٹک یا رنگ کے ہونے چاہئیں جبکہ دوسرا نظریہ اس بات کی تائید کرتا ہے کہ ہونٹوں پر لپ اسٹک کی تہہ انہیں خوب سے خوب تر بناتی ہے اس لئے لپ اسٹک کا استعمال ناگزیر ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر نوجوانی میں ہونٹوں میں ہلکی سی لپ اسٹک لگائی جائے تو گلوزہی لگا کر ہلاکا سا گلابی پن کا تاثر دیا جا سکتا ہے لپ اسٹک یا گلوز لگانے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ان کی بدولت ہونٹوں کو موسچرائز مہیا ہو جاتا ہے، دوسرا فائدہ یہ ہے کہ ہونٹوں پر چمک پیدا ہو جاتی ہے۔

اکثر دیکھا گیا ہے کہ میک اپ کے بعد اگر ہونٹوں پر لپ اسٹک نہ لگائی جائے تو چہرہ ادھورا ناکھل سا لگتا ہے، کچھ خواتین لپ اسٹک ہونٹوں پر خوب گہرا گہرا کر کے تھوپ لیتی ہیں، ان کا خیال ہوتا ہے کہ جب تک لپ اسٹک کی موٹی تہیں نہ جمائی جائیں اس وقت تک ہونٹ خوبصورت نظر نہیں آسکتے لیکن یہ خیال غلط ہے دراصل لپ اسٹک لگانا باقاعدہ ایک فن کا درجہ کرکھتا ہے آپ اپنے ہونٹوں کو اس وقت تک نمایاں نہیں کر سکتیں جب تک کہ آپ کو ہونٹوں پر لپ اسٹک لگانا نہ آجائے۔ 

No comments:

Post a Comment