میک اپ زیورت حسن

میک اپ کرنے کی تکنیک

سب سے کامیاب اور اچھا میک اپ وہ ہوتا ہے جو دن بھر ترو تازہ رہے اور اسے بار بار ٹھیک کرنا نہ پڑے۔ اس طرح کا میک اپ تبھی کیا جا سکتا ہے جب آپ مختلف قسم کی کاسمیٹکس کو مختلف انداز سے آزمائیں۔ کبھی آپ غلطی کریں گی جس سے آپ کا چہرہ زیادہ بد نما لگنے لگے گا لیکن اس سے آپ گھبرائیں نہیں کیونکہ کسی چیز کو سیکھنے کیلئے انسان کو غلطیوں کے عمل سے گزرنا ہی پڑتا ہے۔ بار بار کی غلطی آخر کار درستگی کی طرف مائل کرتی ہے۔ میک اپ کیلئے بھی آپ یہی طریقہ اختیار کریں۔ آپ خود محسوس کر لیں گی کہ آپ کے چہرے پر کون سا میک اپ کا انداز اچھا لگتا ہے۔ 


ہمارے ہاں مختلف موسموں کی طرح شادی کا موسم بھی چلتا ہے جس میں خوبصورتی کیلئے لیاس اور میچنگ جیولری کے ساتھ ساتھ ایک اور اہم مسئلہ میک اپ کا بھی ہوتا ہے۔



آج ہم آپ کو ایسے ہی میک اپ کے بارے میں بتا رہے ہیں جو شادی کی کسی بھی تقریب میں آپ کو نمایاں اور پر کشش بنا سکتا ہے۔ 



میک اپ کیسے کیا جائے؟



ایک اچھے میک اپ کیلئے ضروری ہے کہ ایک ہموار بیس بنایا جائے۔ اس کے لیے سب سے اہم فاﺅنڈیشن ہے اگر آپ ان خوش قسمت خواتین میں سے ہیں جن کی جلد کسی قسم کے مسائل کا شکار نہیں ہے تو آپ کو فاﺅنڈیشن لگانے کی ضرورت نہیں آپ صرف موسچرائزر لگانے کے بعد میک اپ کا دوسرا مرحلہ شروع کر سکتی ہےں لیکن اگر آپ کی جلد مختلف مسائل کی شکار ہے تو آپ کو اس کیلئے فاﺅنڈیشن کا استعمال کرنا پڑیگا۔



ہمارے ملک کی خواتین کی اکثریت کی جلد کسی نہ کسی مسئلے سے دو چار رہتی ہے اس لیے خواتین کو میک اپ کرنے سے پہلے فاﺅنڈیشن کے ذریعے اپنے چہرے کی جلد کو یکساں کرنا پڑتا ہے۔ اس کیلئے فاﺅنڈیشن کا شیڈ منتخب کرتے وقت بہت احتیاط رکھنا پڑتی ہے۔ فاﺅنڈیشن کا یڈ ہمیشہ ایسا خریدیں جو آپ کی جلد کی رنگت سے ملتا جلتا ہو اس کیلئے آپ تھوڑی سی فاﺅنڈیشن اپنے ہاتھ کے پشت پر لگائیں اور اسے اچھی طرح جذب کر کے دن کی روشنی میں دیکھیں اگر فاﺅنڈیشن آپ کی جلد میں جذب ہو کر رنگت سے مل جائے توسمجھ لیں کہ یہ فاﺅنڈیشن آپ کیلئے ٹھیک ہے۔ فاﺅنڈیشن کا شیڈ آپ کی جلد کی رنگت سے معمولی سا گہرا ہو تو بہتر ہے لیکن یاد رکھئے اپنی جلد سے ہلکے شیڈ کا فاﺅنڈیشن کبھی استعمال مت کریں۔ کالی یا گہری سانولی رنگت والی خواتین کیلئے فاﺅنڈیشن کا شیڈ منتخب کرنا خاصا مشکل کام ہوتا ہے اس لئے اکثر وہ غلط فاﺅنڈیشن کا انتخاب کر لیتی ہیںجس سے ان کے چہرے پر میک اپ کی تہیں صاف نظر آتی ہیں۔ اگر آپ کی جلد کی رنگت کا فاﺅنڈیشن دستیاب نہیں تو اس کا ایک آسان حل یہ ہے کہ آپ دو شیڈز کی فاﺅنڈیشن کو ملا کر مطلوبہ شیڈ بنا لیں۔ اس کیلئے بہتر یہ ہو گا کہ آپ دونوں شیڈز کی فاﺅنڈیشن کو کسی برتن میں یک جان کرلیں اس طرح آپ بار بار شیڈ بنانے کی محنت سے بچ جائیں گی۔



فاﺅنڈیشن لگاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ فاﺅنڈیشن پیسٹ شکل کی ہو، جمی ہوئی نہ ہو۔ یہ چھوٹے چھوٹے نقطوں کی شکل میں چہرے پر تھوڑے تھوڑے فاصلے پر لگائیں ساتھ ہی گردن اور کانوں پر بھی لگائیں اس کے بعد بہت ہلکے ہاتھوں سے ان نقطوں کو جلد میں جذب کریں۔ بہتر ہو گا اس کیلئے کاسمیٹکس اسفنج استعمال کریں اور یہ بھی ہمیشہ دھیان رہے کہ چہرے پر فاﺅنڈیشن لگاتے وقت آپ کے ہاتھ کی جنبش نیچے سے اوپر کی جانب ہو جب فاﺅنڈیشن پورے چہرے پر لگ جائے تو آہستگی سے اوپر سے نیچے کی طرف اسفنج کے ذریعے فاﺅنڈیشن کو یکساں کر لیں اس سے آپ کے چہرے کا باریک رواں اصل شکل میں آجائیگا۔
زیورات اورآپ کا حسن


زیورات کا تصور انسانی زندگی کے ہر دور میں رہا ہے آج جبکہ زیورات نے جدید ترین شکل اختیار کرلی ہے تو یہ لکڑی پتھر، رنگوں اورہر قسم کی دھاتوں میں دستیاب ہیں۔ زمانہ قدیم میں اگر ہم موہن جوڈارو اور گندھارا کی تہذیب پر نظرڈالو تو وہاں سے بھی جو آثار قدیمہ ملے ہیں ان سے پتا چلتا ہے کہ وہاں کی تہذیب میں بھی زیورت کا کسی نہ کسی طور عمل دخل رہا ہے۔ قدیم یونان میں جس وقت اورلمپک کھیلوں کا آغاز ہوا تو اس وقت بھی فاتح کھلاڑی کو زیتون کی شاخوں کا تاج پہنا یا جاتا تھا، یعنی یہ بھی زیور کی ایک قسم تھی۔


عورت اور زیورت ایک دوسرے کے لئے ہمیشہ ہی سے لازم وملزوم ہیں زیور کے بغیر عورت ادھوری سی لگتی ہے۔ لڑکیوں کی پیدائش کے بعد گھر کی بزرگ خواتین اس کے ہاتھ میں ایک چوڑی نما کالا ڈورا باندھ دیتی ہیں، اورچند ماہ بعد یہ ڈوری چوڑیوں میں تبدیل کردی جاتی ہے۔ بعد میں ان کے کان چھدوا کراس میں چاندی کی بالیاں ڈلوادی جاتی ہیں اور اس کے ساتھ ہی زیورات پہننے کا آغاز ہوجاتا ہے۔ یہ زیورات آنکھوں کے علاوہ تقریباً جسم کے ہر حصے پر پہننے جاتے ہیں اور زیورات مختلف اسٹائل اور ڈیزائنوں میں دستیاب ہوتے ہیں۔ 

سر کے زیورات

عورتوں کے زیورات کو اگر دیکھا جائے تو ان کی ابتداءسر کے زیورات سے ہوتی ہے، ان میں ٹیکہ، جھومر اورماتھا پٹی وغیرہ شامل ہیں، ٹیکہ اگرچہ ماتھے پر لگا یا جاتا ہے، لیکن اس کا ایک حصہ سرپرلگایا جاتاہے۔ جھومر صرف دلہنیں اورشادی شدہ عورتیں لگاتی ہیں، لیکن ماتھا پٹی بعض گھروں میں عورتیں عام زندگی میں بھی لگاتی ہیں۔ 

ناک کے زیورات

شادی کے وقت دلہن کی ناک میں نکاح کے فوراٰ بعد ایک نتھ ڈالی جاتی ہے، اس میں ایک نتھ بالے کی شکل ہوتی ہے۔ جبکہ دوسری نتھ جسے ” بیسر “ کہا جاتا ہے ، اسے بھی شادی کے وقت دلہن کو پہنایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ایک زیورلونگ بھی ہے جو کہ شادی کے بعد دلہن کی نتھ اتار کراس کی ناک میں ڈال دیا جاتا ہے۔ شادی شدہ عورتیں یہ لونگ سونے کی استعمال کرتی ہیں ۔جبکہ لڑکیاں کسی بھی مصنوعی دھات کی بنی ہوئی لونگ شوقیہ ناک میں ڈال لیتی ہیں۔ اس کے علاوہ چھوٹی سی بالی بھی ناک میں ڈالتی ہیں۔ بلاق بھی دیہاتی عورتیں ناک کے درمیان میں پہنتی ہیں۔ 

کان کے زیورات

کانوں کے زیورات کے لئے لڑکیوں کے کان بچپن میں چھدوا دیئے جاتے ہیں اوران میں چاندی کے تار کی ہلکی ہلکی سی بالیاں ڈال دی جاتی ہیں۔ یہ ایک طرح سے زیورات پہننے کی ابتدائ ہوتی ہے۔ بعض اورقات والدین خود یا بچی کے ننھیال والے بچی کے کانوں میں سونے کی بالیاں ڈال دیتے ہیں۔ بعد میں لڑکیاں عموماً اپنی پسند کے زیوارت استعمال کرنا شروع کردیتی ہیں۔ کانوں کے زیورات میں بالیاں ، ٹاپس ، جھالے ، بجلیاں ، بندے ،اورتراج وغیرہ شامل ہیں۔ یہ زیورات اگر اب سے کچھ عرصے پہلے تک سونے، چاندی وغیرہ کے ہی ہوتے تھے لیکن اب یہ زیورات مصنوعی دھاتوں کے اس قدر خوبصورت ہوتے ہیں کہ بعض اوقات انسان اصل ونقل کافرق کرنا بھول جاتا ہے، لیکن ہاں ان کی قیمتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے اب وہ سفید پوش لوگ جو یہ زیور سونے کا نہیں بنوا سکتے وہ بڑے آرام سے مصنوعی زیور خرید کر اپنی خواہشات کو پورا کرسکتے ہیں۔ 

گلے کے زیورات

گلے کے زیورات میں مختلف انداز کے زیورات وقت اورفیشن کے ساتھ ساتھ بدل رہے ہیں ویسے عام طور سے یہ زیورات سونے کے ہی پہننے جاتے ہیں لیکن عورتیں کپڑوں کے رنگ سے میچ کرکے یا بعض اوقات کپڑے پر بنے ہوئے سلمیٰ ستارے کے کام سے میچ کرکے بھی زیور استعمال کئے جاتے ہیں۔ گلے کے زیور میں گلوبند ، چندن ہار، سات لڑا ، چمپا کلی ،وغیرہ سونے کے بنائے جاتے ہیں۔ ان کے علاوہ کچھ مخصوص تہذیبوں کے مخصوص زیور بھی گلے میں پہننے جاتے ہیں۔ مدراسی ہارایک باریک سی پٹی ہوتی ہے، جوعموماً پازیب جتنی چوڑی ہوتی ہے یہ ہار اپنی نفاست میں لاجواب ہے اور یہ نہ صرف مدراسی خواتین بلکہ عام خواتین بھی شوقیہ پہنتی ہیں، چندن ہار، چمپاکلی، وغیرہ ۔

اگر اب اس قدر عام نظر نہیں آتے ہیں قیام پاکستان سے پہلے عورتوں کے زیوات میں یہ لازمی شامل ہوتے تھے۔ موجودہ دور میں سات لڑے ہار کا بہت زیادہ شوفیشن ہے۔ سونے کے بنے ہوئے سات کی توخیربات ہی کیا ہے، لیکن اب یہ ہار مصنوعی دھاتوں کے بھی بے حد خوبصورت مل جاتے ہیں۔ آج کل لڑکیاں گلے میں چھوٹے چھوٹے لاکٹ اورزنجیراستعمال کرتی ہیں جو خوبصورتی کے ساتھ ساتھ نفاست کا تاثر بھی دیتی ہے۔ 

ہاتھوں کے زیوات

ہاتھوں میں عام طور پر سے چوڑیاں پہنی جاتی ہیں ، یہ چوڑیاں عام طور سے کانچ کی ہوتی ہیں ، لیکن بعض اوقات یہ چوڑیاں مختلف دھاتوں سے بھی بنائی جاتی ہیں جس میں چاندی ،سونے، تابنے اور لوہے وغیرہ کی بھی ہوتی ہیں۔ مصنوعی دھاتوں کی چوڑیاں بھی اتنی خوبصورت لگتی ہیں، حتیٰ کہ قیمتی دھات کی چوڑیاں ۔ ہاتھوں کے زیور میں کلائی ، نپجہ وغیرہ بھی شامل ہیں، یہ چیزیں عام طور سے دلہنوں کو چڑھائی جاتی ہیں۔ بعض اوقات دیہاتی زیور بھی شہروں میں فیشن کے طورپر استعمال ہوتے ہیں۔ وہ چاہے تھر کے زیوارت ہوں جو عموماً تانبے کے بنے ہوتے ہیں۔شہروں کی لڑکیاں مہنگے داموں خرید کر استعمال کرتی ہیں۔ ہاتھوں میں چوڑیاں کے علاوہ ہاتھوں کے انگلیوں میں انگوٹھیاں بھی پہنی جاتی ہیں، یہ انگوٹھیاں سونے ، چاندی اور کچھ عرصے پہلے تک پیروں کے زیوات چاندی کے اور بھاری بھاری ہوا کرتے تھے، لیکن بدلتے ہوئے فیشن نے اس میں نفاست اورخوبصورتی پیداکردی ہے، اب موجود وقت میں یہ ہر ڈیزائن میں موجود ہیں۔ زرقون کے علاوہ دوسری مصنوعی دھاتوں کی ہوتی ہیں۔

پیروں کے زیور 

پیروں کے زیور ہمیشہ سے ہی برصغیر کی عورتیں استعمال کرتی رہتی ہیں، جیسے کہ پیروں میں آج کل بیچنگ پازیب کافیشن ہے۔ میچنگ سے مطلب یہ ہے کہ اگر کپڑوں پر گولڈن کام ہے، گولڈن پازیب، اگر سلورکام ہے تو سلور پازیب اور پیروں کی انگلیوں میں بچھیاں، جو خوبصورت اور الگ الگ ڈیزائن کی ہوتی ہیں، یہ زیور کچھ عرصہ قبل ہماری دیہات کی عورتیں پہنا کرتی تھیں، آج کل شہروں میں بھی اس کا عام رواج ہوگیا ہے۔ پیروں کاایک زیور جو کہ کڑا نما ہوتا ہے اورایک ہی پاﺅں میں پہنا جاتا ہے۔ 

غرض یہ بات طے ہے کہ زیورات کے بغیر عورت کی شخصیت میں نکھارپیدا نہیں ہوتا۔ زیورات صرف بننے سنورنے کے لے نہیں ہوتے، بلکہ مشکل وقت میں کام بھی آجاتے ہیں۔ عام طور پر زیورات روپیہ پیسہ خرچ کرنے سے فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ایک تو زیورات کے بہانے کچھ رقم محفوظ ہوجاتی ہے اوردوسرایہ ہے کہ سونے کا بھاﺅ ہمیشہ چڑھتا رہتا ہے۔ خاص طور پر شادی کے وقت دلہن کو جو زیورات اپنے میکے سے ملتے ہیں ، وہ آئندہ زندگی میں آڑے وقت کے ساتھی ثابت ہوتے ہیں۔ البتہ زیورات خریدتے وقت ان کی مضبوطی کا خاص خیال رکھنا چاہئے اورڈیزائن بھی ایسا منتخب کیا جائے کہ وہ ہر دور میں نیا لگے۔

No comments:

Post a Comment