تھریڈنگ بال

 
مغربی ممالک میں پلکیں اور آئی برو رنگنے کا رواج بہت عرصہ سے عام ہے لیکن اب ہمارے ہاں خواتین میں بھی یہ فیشن عام ہو رہا ہے ہمارے ہاں خواتین میں کچھ اس طرح کا امتزاج پایا جاتا ہے کہ ان کے سر کے بال سیاہ یا سرخ ہوں گے لیکن ان کی بھنویں براﺅن رنگت کی ہوں گی۔ بھنویں اور پلکیں رنگنے کا عمل خاصا مشکل اور اختیاط طلب بھی ہے اور پھر ان کو رنگنے کا جو آمیز استعمال میں آتا ہے وہ بھی خاص قسم کا ہوتا ہے۔ یہ بات ذہن نشین رہے کہ سر کے بالوں رنگنے والے کیمیکل قطعی مختلف ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان سے بھنویں یا پلکیں رنگنے کی غلطی نہ کر بیٹھئے۔ اس سے آپ کی آنکھوں کو سخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔ بال رنگنے کے کیمیکلز کی طرح پلکیں اور بھنویں رنگنے کے کیمیکلز میں بھی آکسائیڈ شامل کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کی مقدار بال رنگنے کے کیمیکل کی مقدار سے بہت کم ہوتی ہے اس آمیزے کو دس پندرہ منٹ تک بھنوﺅں اور پلکوں پر لگایا جا سکتا ہے اس کے بعد ہلکے گرم پانی سے آنکھیں صاف کی جاتی ہیں۔ بھنوﺅں اور پلکوں کی یہ رنگت چار سے چھ ہفتے تک برقرار رہتی ہے رنگ مد ھم پڑنے سے اس کیمیکل یا آمیزے سے انہیں دوبارہ رنگ سکتی ہیں لیکن اس کے بجائے کوئی دوسرا آمیزہ استعمال نہ کریں۔ بھنوﺅں کو شکل دینے کیلئے رنگنا آنکھوں کا کمال حسن پتلی اور لمبی اور کمان نما بھنوﺅں میں ہے اس لیے ان بھنوﺅں کو رنگتے وقت، ان کو شکل دیتے وقت بہت زیادہ مہارت کی ضرورت ہے۔ اگر آپ پہلی مرتبہ بھنویں رنگ رہی ہیں تو بہتر ہے کہ کسی پیشہ ور ماہر سے انہیں رنگوائیں اس کے بعد انہیں رنگ سکتی ہیں۔ )

بھنوﺅں کو رنگتے سنوارتے ہوئے ان کے قد رتی گھماﺅ اور آنکھوں کے کوٹروں کی ہڈ ی کو نظر انداز نہ کریں۔ )

 چہرے کی بناوٹ کے مطابق بھنوﺅں کی خوبصورت شکل میں رنگیں)

 آنکھوں کے اوپر ناک کے اوپر سرے سے شروع کر کے رنگنے کے آمیز رے کو آنکھوں کے بیرونی سرے کی طرف لے جائیں۔ بعد ازاں درمیان میں نیچے کی طرف رنگیں تاکہ ان میں اچھا گھماﺅ آئے۔ )

 رنگتے ہوئے خیال رکھنا چاہیے کہ مکمل بھنویں رنگنا ایک الگ بات ہے جبکہ ان کو شکل دینے کے لئے رنگنا ایک الگ طریقے سے ہے شکل دینے کیلئے رنگتے ہوئے صرف چارں اطراف سے رنگنا ہوتا ہے اور چہرے کی ضرورت کے مطابق شکل دینا ہوتا ہے اس لیے شکل دینے کیلئے رنگتے ہوئے خیال رکھیں کہ بہت زیادہ گھنی بھنویں نہ رکھیں اس سے بد صورتی کا تاثر ملتا ہے۔ )

 بھنویں شروع اور درمیان میں تھوڑی گھنی اور کناروں پر ہلکی اور کچھ جھکی ہوئی ہونی چاہیے۔

 پہلے بھنوﺅں کو برش کی مدد سے ایک جیسا کریں تاکہ بڑے نظر آنے والے بال بھی رنگے جا سکیں اس کے بعد آئی بروپینسل استعمال کریں۔

 بھنوﺅں کو زیادہ نیچی سنوارنے سے چہرے کا رعب داب بڑھتا ہے۔

 کانوں کی طرف زیادہ اونچی بھنویں رکھنے سے چہرے پر حیرت کا احساس پیدا ہوتا ہے۔

 چوڑی اور آپس میں ملی ہوئی بھنویں خوبصورت نہیں لگتیں ایسی بھنوﺅں کے زیادہ بال رنگیں۔

 چہرے کے سیب جیسی شکل میں بھنوﺅں کو باہری طرف نکلا ہوا رہنا چاہیے اور ایسی بھنوﺅں کے غیر ضروری بالوں کو آرنگیں ۔

 زیادہ محراب دار بھنویں آپ کے میک اپ کے تاثر کو خراب کر دیں گی اس لیے بہت زیادہ محراب دار شکل نہ دیں۔

 بھنوﺅں کو مبالغہ آمیز حد تک تر چھا مت بنائیں آپ کو بھنویں آپ کی آنکھوں سے قدرے لمبی ہونی چاہیے۔

۔ بھنوﺅں کو سنوارتے ہوئے سب سے پہلے سیاہ رنگ کے پینسل کے ذریعے ان کی شکل بنائیں اس کے بعد اس کے اوپر قدرے بھورے رنگ کی آئی بروپینسل پھیریں لیکن یہ کام بھنویں رنگنے کے بعد کریں۔

۔ ہلکی بھنویں کی صورت میں خالی جگہوں پر آئی بروپینسل لگائیں پھر آئی برو برش کی مدد سے بھنوﺅں کے اوپر مسکارا لگائیں۔ مسکارا لگاتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ برش پر زیادہ نہ لگا ہوا ہو اور نہ ہی ادھر ادھر پھیلے۔

 بھنوﺅں کو زیادہ سیاہ، گھنا اور چمکیلا بنانے کے لئے ان کو آئی شیڈ اور کریم جیسے پانی کے اثر سے محفوظ رکھیں کہ وہ برش پر زیادہ نہ لگا ہوا ہو اور نہ ہی ادھر ادھرپھیلے۔

 گھنی بھنوﺅں پر روزانہ تھوڑی سی ویزلین یا تھوڑا سا تیل لگائیں یہ چمکدار نظر آئیں گی۔

کم گھنی بھنوﺅں پر آئی لش کریم لگانے سے وہ گھنی ہو جاتی ہے۔

 بھنوﺅں پر بہت کم بالوں کی صورت میں چہرے پر فاﺅنڈیشن لگانے کے بعد بھنوﺅں کے اوپر بھورے رنگ کی آئی بروپینسل ہلکے ہاتھ سے پھیریں اور اس کے بعد چہرے پر فیس پاﺅڈر لگانے کے بعد بھنوﺅں کے اوپر ہلکے ہاتھ سے آئی برش پھیریں اور براﺅن رنگ کی آئی بر پنسپل سے ایسی چھوٹی چھوٹی لکریں بنائیں جیسے آپ ایک بال کی الگ الگ تصویر بنا رہی ہوں تاکہ ان میں مصنوعی پن دکھائی نہ دے۔

 بھنوﺅں کو سنوارتے ہوئے اس بات کا یقین کرنے کیلئے کہ بھنویں کہاں سے شروع ہوں ایک پینسل ناک کے کنارے سے آنکھ کے اندرونی کنارے تک پکڑیں، باہر کی طرف پینسل کو حرکت دیں تاکہ وہ آنکھ کے باہر کے کنارے کو پار کر جائے نوٹ کریں کہ یہی وہ مقام ہے جہاں آپ کی بھنوﺅں کو ختم کرنا چاہیے۔

 بھنوﺅں کو صاف کرنے کیلئے اور ان کی نشوونما کیلئے ان پر انڈے کی سفیدی ملیں اور دس منٹ کے بعد صاف کریں جب بھنویں خشک ہو جائیں تو انہیں برش کریں۔

یہ یاد رکھیں کہ ہر فیشن پر کوئی کسی پر اچھا نہیں لگتا ہے لہٰذا اپنی شخصیت کے مطابق کسی بھی فیش کو اپنائیں اور ویسے بھی فیشن ایسا ہونا چاہیے جو آپ کی شخصیت کی دلکشی کو بڑھا دے۔ جس طرح سے میک اپ میں لپ اسٹک، فاﺅنڈیشن جیسی دیگر چیزوں کو اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے ٹھیک اسی طرح آنکھوں کو خوبصورت بنانے کیلئے پلکوں کے انداز کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔ اگر آپ اپنی پلکوں رنگنا نہیں بھی چاہتیں تو ایسے میں آپ کو ان کو گھنا کرنے کیلئے جتن کرنے پڑیں تو ضرور کریں کیونکہ گھنی پلکیں آنکھوں کی خوبصورت کو یکسر بڑھا دیتی ہیں۔ یہ بات بھی ساتھ ہے کہ جو خواتین یا لڑکیاں اپنی پلکوں کو رنگنے کی خواہش رکھتی ہے اگر وہ اس ہنر سے خود واقف نہیں ہیں تو ان کو چاہیے کہ اس کام میں ماہر خاتون کے پاس جائیں تاکہ کسی قسم کا نقصان نہ اٹھانا پڑے۔ ویسے بھی آنکھ بہت حساس چیز ہوتی ہے زرا سی لا پرواہی آپ کو عمر بھر کا روگ دے سکتی ہے اس لیے ایسے کاموں کیلئے بہت احتیاط برتنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ مارکیٹ میں اس وقت بہت قسم کی چیزیں دستیاب ہیں جن کے بارے میں ان کو بنانے والی کمپنیاں دعوی کرتی ہیں کہ ہماری فلاں پراڈکٹ استعمال کرنے سے آپ کی پلکیں گھنی اور لمبی ہو جائیں گی لیکن آپ جب تک اس دعوے کے درست ہونے کا اطمینان نہ کر لیں اس پراڈکٹ کو ہرگز استعمال میں مت لائیں۔ 
تھریڈنگ  
اس عمل سے قبل تمام میک اپ اتار لیں۔ فاﺅنڈیشن اورپاﺅڈر کی تہ غیر ضروری بالوں کو تھریڈ کرنے کی راہ میں مزاحم ہوتی ہیں۔ جس جگہ تھریڈنگ کرنا ہے وہاں لوز پاﺅڈر لگا لیں۔ اس سے بال واضح نظر آتے ہیں اور تھریڈنگ کرنے میں کافی سہولت حاصل ہو جاتی ہے۔ اسکے علاوہ پاﺅڈر کی وجہ سے جلد بھی نرم ہو جاتی ہے۔ بیوٹیشن ایسا کرتی ہیں کہ دھاگے کا رول سیدھے ہاتھ میں پکڑتی ہیں اور دھاگے کا سرا دانتوں میں دبا لیتی ہیں۔ اب دونوں ہاتھوں کی مدد سے دھاگوں کو بل دے کر چھ سات گرہیں تشکیل دیتی ہیں۔ اس دوران منہ والا دھاگا دانتوں میں مستقل دبا رہتاہے، بلکہ تھریڈنگ کے پورے عمل کے دوران دھاگا دانتوں میں ہی دبا رہتا ہے۔ گرہیں بنانے کے بعد منہ اور دونوں ہاتھوں کے دھاگوں کے درمیان ایک مثلث سابن جاتا ہے۔ اب وہ ان گرہوں کو ان بالوںپر لگاتی ہے، جو کہ صاف کرنے ہوتے ہیں۔ گرہیں بالوں کو گرفت میں لے لیتی ہیں۔ اب وہ اپنے سر کو حرکت دیتی ہے تو گرہیں تیزی سے گھومتی ہیں اور بالوں کو اکھاڑتی چلی جاتی ہیں۔ ایک دھاگا ایک بار ہی استعمال ہوتا ہے۔ دھاگے کا ایک رول 20 مرتبہ عمل کے لئے کافی ہوتا ہے، اگر پورے چہرے کی تھریڈنگ ہو تو دس سے پندرہ منٹ لگتے ہیں اور اگر مخصوص حصوں، مثلاً ہونٹ کا اوپری حصہ یا تھوڑی وغیرہ پر کرنا ہو تو پانچ سات منٹ کا وقت صرف ہوتا ہے۔ جو خواتین بھنوﺅں کی تھریڈنگ کرانا چاہتی ہیں، انکیلئے ضروری ہے کہ وہ بیوٹیشن کے ساتھ تعاون کریں۔ وہ اس طرح کہ بھنوﺅں کو ہاتھ کی مدد سے کھینچ کر رکھیں، تاکہ مطلوبہ بالوں کی تھریڈنگ آسانی سے ہو سکے اور وہی بال گرفت میں آئیں، جو مطلوب ہوں۔ جب بالوں کو تھریڈ کر لیا جاتا ہے تو متاثر جگہ سرخ ہو جاتی ہے اور بعض اوقات پھول بھی جاتی ہے۔ اس کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ جلد کس قدر حساس ہے۔ کریم کی مدد سے سرخی کو زائل کیا جاسکتا ہے۔ برف کا استعمال یا پھر کیلا مین لوشن کا استعمال بھی مفید رہتا ہے۔ تھریڈنگ کے بعد دو گھنٹے تک میک اپ کا استعمال نہ کیا جائے ۔ تھریڈنگ کی وجہ سے مسام کھلے ہوتے ہیں، میک اپ کا استعمال جلد کو نقصان پہنچائے گا۔ تھریڈنگ کے دوران یا بعد میں جلن محسوس ہو سکتی ہے اور یہ جلن کم از کم 24 گھنٹے پر محیط ہو سکتی ہے، ایسی صورت میں برف کا استعمال زیادہ کریں اور متاثرہ جگہ پر برف رگڑیں۔ دانے بھی نکل آتے ہیں اور تھریڈنگ والا حصہ سوج بھی جاتا ہے۔ یہ تمام باتیں جلد کی ساخت پر انحصار کرتی ہیں۔ حساس جلد ہونے کی صورت میں متاثرہ حصہ پھول سکتا ہے، مگر پریشانی کی کوئی بات نہیں۔ کیونکہ یہ چار روز میں خود بخود ٹھیک ہو جاتاہے۔ جن کے چہرے پر دانے اور کیل مہاسے وغیرہ ہیں، ان کو مشورہ ہے کہ وہ تھریڈنگ سے دور رہیں۔ کیونکہ اس عمل کے دوران دانہ پھوٹ بھی سکتا ہے۔ اس سے جلد کی حالت اور خراب ہو جائیگی۔ زیادہ عمر کی خواتین خاص کر ایسی خواتین جن کے چہرے پر جھریاں نمودار ہو چکی ہوں، تھریڈنگ کے عمل سے بچیں۔ جلد کے ناہموار ہونے کی صورت میں تھریڈنگ جلد کو کاٹ دیتا ہے۔ ایسے لوگ اگر بیوٹیشن سے تعاون کریں اور اپنی جلد کو تھریڈنگ کے دوران کھینچ کر رکھیں تو بات بن سکتی ہے۔ شوگر زدہ خواتین بھی تھریڈنگ سے دور ہیں۔ جلد کٹ پھٹ جانے کی صورت میں معاملہ پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ بقول ماہرین کے تھریڈنگ بہت مو ¿ثر علاج ہے۔ اس کے ذریعہ ایسے بالوں کو بھی ناچا جاسکتا ہے جو ویکسنگ سے ممکن نہیں۔ بھنوﺅں کو شیپ میں لانے کیلئے ٹویزنگ کرنے یا انہیں براہ راست نوچنے سے کہیں بہتر ہے کہ تھریڈنگ کروالی جائے۔ ایک ماہر بیوٹیشن اپنی گاہک کی مرضی کی آئی برو لائن ترتیب دے سکتی ہے۔ تھریڈنگ بہت محفوظ بھی ہے۔ ویکسنگ اور کریم میںکیمیائی اجزاءہوتے ہیں۔ یہ ٹھیک ہے کہ تھریڈنگ کے دوران ایک دو جگہ سے جلد کٹ جاتی ہے، مگر یہ اتنے معمولی زخم ہوتے ہیں کہ ایک دور دن میں خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں اور کس طرح کا دھبا بھی نہیں چھوڑتے ہیں۔
بالوں کا دوبارہ اگنا

بال ایک خاص وقفے کے بعد دوبارہ نکل آسکتے ہیں۔ مگر یہ ایسے نہیں ہوں گے جیسے کہ شیونگ کے بعد مردوں کے نکل آتے ہیں، یعنی نوک دار اور سخت۔ یہ بالکل باریک اور انتہائی نرم ہوں گے۔ بالوں کے بڑھنے کی رفتار ہر عورت میں مختلف ہوتی ہے، اگر کسی کے بال کھردرے ہیں اور تیزی سے بڑھتے ہیں تو یہ دوبارہ نکلنے میں بھی جلدی دکھائیں گے اور نرم بالوں کی نسبت جلد بڑھ جائیں گے۔ اسی حساب سے ماہرین کا کہنا ہے کہ بالوں کے دوبارہ اگ آنے کی مدت دو ہفتے سے لے کر ایک ماہ تک ہو سکتی ہے۔



دلکش اور اسٹائلش بال
اگر ہم اپنے بالوں کی ساخت اور ان کے مسائل کو جان لیں تو مسائل کا حل بہت آسان ہو جاتا ہے اور بال دلکش، ریشمی اور چمکدار نظر آتے ہیں اس کیلئے کچھ گھریلو نسخے حاضر خدمت ہیں۔


خشک بال

جب بال خشک ہوتے ہیں تو ان میں نمی کا تناسب کم ہو جاتا ہے اس نمی کو بحال کرنے کیلئے ضروری ہے کہ سب سے پہلے آپ اپنی خوراک پر توجہ دیں۔ پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔ دن میں ایک بار جوس، تازہ پھلوں کا رس ضرور لیں اور ناشتے میں مکھن گھی یا نپیر کا استعمال کریں تاکہ بالوں اور جلد کی نمی بحالی ہو اور آپ خوبصورت نظر آئیں۔ روغن بادام سے بالوں کا مساج کریں مگر ہلکے ہاتھ سے۔ پھر اپنے بالوں کے حساب سے شیمپو کنڈیشنر کا استعمال کریں۔ ہفتہ میں ایک بار تیل لگے بالوں میں انڈے کی سفیدی، 1 کھانے کا چمچ، دہی اور 1 سپون تیل چند قطرے لیموں کے ساتھ ملا کر اچھی طرح ملا لیں اور 15 منٹ کیلئے لگا لیں۔ پھر بالوں کے حساب سے شیمپو اور کنڈیشنر کر لیں۔ سردیوں میں یہی فارمولا استعمال کر کے بالوں کو گرم تو لیے سے ڈھانپ لیں، پھر واش کر لیں۔ آپ بالوں میں ایک نئی زندگی محسوس کریں گے۔

سکری و خشکی

سکری اور خشکی کا مسئلہ عموماً سردیوں میں ہوتا ہے لیکن کچھ لوگ گرمیوں میں بھی اس مسئلے کا شکار رہتے ہیں۔ اس کی وجہ تو ہم بتا چکے ہیں کہ لا پرواہی اور غلط پراڈکٹ کا استعمال ہے۔ اس کے حل کیلئے ہم اپنی خوراک پر دھیان دیں، کیونکہ دودھ، دہی اور مکھن کا استعمال سکری خشکی میں کمی کرتا ہے اس کے علاوہ ناریل تیل آدھ پاﺅ، روغن بادام ایک چھٹانک، لونگ کا تیل ایک چھٹانک (یہ سب تیل خالص ہونے چاہیے) کو مکس کر لیں اور ہر واشنگ سے پہلے نیم گرم کر کے بالوں کی جڑوں میں رات بھر لگا رہنے دیں۔ صبح اٹھ کر نہا لیں۔ دو سے تین ہفتوں میں آپ کی سکری اور خشکی ختم ہو جائیگی۔ اس کے علاوہ انڈے دہی والا فارمولا بھی ہفتے میں ایک بار ضرور استعمال کریں۔ مزید بہتری ہو گی۔

بالوں کا گرنا

بالوں کا یہ مسئلہ تقریباً ہر گھر میں موجود ہے۔ لڑکے لڑکیاں سب اس مسئلہ کا شکار ہیں، آپ جتنی اچھی اور متوازن غذالیں گے اس کے اتنے اچھے اثرات مرتب ہونگے اور صرف آپ کے بال بلکہ جلد بھی اچھی ہو گی اور روز مرہ زندگی کے تمام کام اچھے طریقہ سے ہو پائیں۔ نوجوان لڑکے لڑکیوں کو فزیشن کے مشورے سے کوئی ملٹی وٹامن ضرور لینی چاہیے۔ کیلشیم کی کمی سے بھی بال گرتے ہیں اس لیے ایسی خوراک لیں جس میں کیلشیم موجود ہو۔ مہینے میں ایک بار بال تر شوائیں چاہے، ہلکی سی ٹرمنگ ہی کیوں نہ ہو۔ د ہی میں کیلا پیس کر ڈالیں اور ہفتے میں ایک بار اپنے بالوں میں لگائیں اس سے بالوں میں چمک آئیگی اور بال گرنا کم ہو جائینگی۔

چکنے بال

بالوں میں چکنائی کی وجوہات ہیں سب سے پہلے اپنا شیمپو کنڈیشنر چیک کریں کہ وہ آئلی بالوں کیلئے ہے یا نہیں، آئلی بالوں میں کنڈیشنر استمعال نہ کریں۔ بال دھونے کے بعد کسی برتن میں پانی لے کر اسے میں آدھا لیموں ڈال لیں۔ اور وہ پانی بالوں میں بہا لیں۔ اس سے اس کا ایکسٹرا تیل نکل جائیگا۔

حساس بال

ایسے بال ہمیشہ زیادہ احتیاط مانگتے ہیں۔ ایسے بالوں کیلئے ہمیشہ میڈیکیٹڈ شیمپو استعمال کریں۔ تو لیے کا استعمال ترک کر دیں۔ بال واش کرنے کے بعد تھوڑے سے پانی پسا ہوا پودینہ ڈال کر رکھیں اور اسے چھان کر بالوں پر بہا لیں۔ یہ آپ کے سر کی جلد کو سکون مہیا کریگا۔ گھنے سیاہ لبمے بال پانے کے لیے شیکا کوئی اور آملہ برابر مقدار میں لے لیں اور اسے موٹا موٹا کوٹ لیں۔ رات کو پانی میں بھگو دیں۔ اور جب بال دھونے ہوں تو اسے ابال لیں۔ بال دھونے کے بعد اس کا پانی اوپر سے بہا لیں۔ آگ کو گھنے سیا چمکتے بال ملیں گے۔ آملہ، ناریل، بادام اور زیتون کا تیل، چاروں کو ہم وزن ملا کر 11 دن تک دھوپ لگوائیں اور پھر اس کا استعمال شروع کریں رات کو جڑوں میں لگائیں اور صبح دھو دیں کسی بھی اچھے شیمپو سے چند دنوں میں آپ واضح فرق پائیں گے۔
 
بالوں کے ماسک گھر پر تیار کریں
کھانے پینے کا معمول بدلے یا کوئی مخصوص دوا استعمال کی جا رہی ہو، موسم بدلے یا پھر کوئی عارضہ لاحق ہو جائے تو جسم کے دو حصے ضرور متاثر ہوتے ہیں، اول ناخن یا جلد اور پھر بالوں کا نمبر آجاتا ہے۔وہ یا تو بڑھنے لگتے ہیں یا ٹوٹنے

اور گرنے لگتے ہیں۔ بے انتہا چمک آجاتی ہے یا بے رونقی بڑھ جاتی ہے کسی زمانے میں بڑی بوڑھیاں اسی لمحے ہرڑ آملہ وغیرہ کھلانے سے ساتھ ساتھ رات کو آملہ، سکا کائی اور ریٹھے بھگو کے رکھ دیتی تھیں کہ ان جڑی بوٹیوں کے ٹوٹکے بھی محبت کی چاشنی میں گھل کر اپنا اثر دکھاتے تھے۔ موسم سرما اور خزاں کچھ ایسے قریب قریب آنے والے موسم ہوتے ہیں کہ بال جھڑنا ایک معمول کی بات ہوتی ہے مگر نہیں اگر آپ کی عمومی صحت بحال ہے تو صورتحال یکسر مختلف ہو سکتی ہے۔ مشرقی خواتین لمبے بال رکھنا چاہتی ہیں لیکن ان کی نگہداشت میں محنت درکار ہوتی ہے۔ ان صفحات میں ہم آپ کو گھر پر تیار کئے جانے والے کچھ ماسک بنانا بتا رہے ہیں تاکہ آپ کیمیائی مرکبات کے مضر صحت اثرات سے بچیں اور قدرتی و نباتاتی عناصر سے آپ اپنے نکھار اور خوبصورتی کی تکمیل کر سکیں۔ ان میں سے بعض ماسک ممکن ہے مہنگے معلوم ہوں لیکن مہنگا روئے ایک بار اور سستا روئے بار بار والی مثال بھی تو آپ نے سن رکھی ہو گی لہٰذا چنگلے آزمانے میں دیرنہ کریں۔

انڈے، شہد اور زیتون کی تیل کا ماسک تینوں چیزیں گھر پر موجود ہوتی ہیں ان کو باہم ملا کر ایک شیشی میں محفوظ کر لیں اور صرف تین منت تک بالوں میں لگا رہنے دیں۔ بال جھڑ رہے ہوں تو سکا کائی، آملہ اور ریٹھے سے سردھولیں۔ بال جھڑ نہ رہے ہوں تو کوئی بھی ہلکا شیمپو استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماسک جتنی دیر لگا رہے شاور کیپ سے بال ڈھکے رکھیں۔ ناریل کریم ماسک ناریل کا تیل ہو یا کریم سرپر مساج کریں اور گرم تولیہ بالوں کے گرد لپیٹ لیں۔ اب ایک سے ڈیڑھ گھنٹے بعد شیمپو کر لیں۔

انڈے کا ماسک روکھے پھیکے پڑنے والے بالوں کا علاج بہت آسانی سے ممکن ہے۔ دو انڈے سے پھینٹ لیں۔ اس میں بانی دو کھانے کے چمچ اور سرسوں دو کھانے کے چمچ ملا کر بالوں پر لگا لیں۔ یہ ماسک 30 منٹ تک لگا رہنے دیں بالوں کو اختیاط سے دھولیں اور کنڈیشنر کرنا بھی نہ بھولیں۔

بنانا اسموودی ماسک

بنانا اسمودی کھایا بھی جا سکتا ہے مگر ماسک تیار کرنے کا طریقہ نوٹ کر لیں۔ ایک انڈے میں شہد اور کیلا ملائیں اور تین کھانے کے چمچ تازہ دودھ اور پانچ کھانے کے چمچ زیتون کا تیل ملائیں۔ اس ماسک کو آدھا گھنٹہ لگائے رکھنا کافی ہو گا اور پھر نیم گرم پانی سے صاف کریں بعد میں شمپو کریں۔ دہی کا ماسک انڈے کی سفیدی میں دہی ملا کر پھینٹیں اور صرف 15 سے 45 منٹ تک لگا رہنے دیں پھر شیمپو کر لیں۔ نرم کیلے اور بادام کا ماسک ایسی خواتین جن کے بال خشک رہتے ہوں اور سردیوں کا موسم مزید قیامت معلوم ہوتا ہو۔ ان کے گھر پر اگر نرم کیلے جمع ہوں تو انہیں ضائع کرنے کے بجائے بادام دس دانے بھگو کر پیس لیں اور کوئی بھی تیل جو وہ لگاتی ہوں اس میں ملا کر بالوں میں آدھا گھنٹہ لگالیں۔ اس نرم سے کیلے میں اتنی طاقت ہے کہ آپ کے بالوں کی خشکی ہڑپ کر جائے گا اور چمکدار نرم و ملام بالوں کو دیکھ کر آپ بھی دنگ رہ جائینگی۔

نارنگی کا ماسک

اگر بالوں میں فوری چمک درکار ہو تو نازہ اور نج جوس، شہدا اور صندل کا تیل ملا کر محلول تیار کر کے فریج میں رکھ لیں۔ شیمپو کے بعد بالوں میں نارنگی کا یہ ماسک لگائیں اور مساج کر لیں۔ شہد میں چار کپ گرم پانی ملا کر شیمپو کرنے کے بعد لگا لیں اس کے بعد بال نہ دھوئیں۔ اب دیکھیں بال کس قدر چمکدار ہو گئے ہیں۔ تھوڑا سا وقت اپنے لیے نکالنا ضروری ہوتا ہے۔ تاکہ آپ کی شخصیت میں اعتماد قائم رہے اور آپ اندر سے خوشی محسوس کرتی رہیں۔ کھیل ہی کھیل میں پیشہ وارانہ انداز اپنا کر اپنی دیکھ بھال بھی کر لیں۔ اگر شہد کھانا پسند نہیں تو مساج کیلئے رکھ لیں۔ زیتون کی گرم تاثیر پر کڑھنے کے بجائے اس کے تیل سے فیض حاصل کریں۔ یاد رکھیں اپنے وسائل خود اپنی شخصیت پر صرف کرنا ایسی بھی بری بات نہیں! بالوں کی چمک اور مضبوطی نمایاں کرنے کیلئے بہتر ہو گا کہ آپ اپنے ہیئر اسٹائلسٹ سے معلوم کر لیں کہ آپ کے بالوں کی قسم کیسی ہے اور اسے بتائیں کہ نہانے سے پہلے، بعد گرمیوں سردیوں صبح اور رات میں بالوں میں انگلیاں پھیرنے سے آپ کیا محسوس کرتی ہیں۔ رات بھر صحیح نظر آنے والے بال صبح کے وقت روغنی سے کیوں محسوس ہوتے ہیں اگر ایسی صورتحال آن پڑے تو شیمپو کرنے کے بعد لیموں کے عرق میں پانی ملا کر لگا لیں۔ کبھی کبھی سیب کے سر کے میں ایک پائنٹ پانی ملا کر بالوں میں یہ محلول لگا لینا چاہیے۔
 
بالوں کی افزائش سے متعلق جین دریافت کرنے کا دعویٰ
ماہرین نے ایک ایسا جین دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے جس کا تعلق بالوں کی بڑھوتری اور افزائش سے ہے۔امریکی نشریاتی ادارہ کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کا خیال ہے کہ یہ دریافت بالوں کو گرنے سے روکنے کے لیے کی جانےوالی کوششوں کی طرف ایک اہم پیش رفت ہے۔سائنس دانوں نے پاکستان اور اٹلی سے تعلق رکھنے والے بعض خاندانوں میں تیزی سے گنجا ہونے کی ایک ایسے مرض پر تحقیق کی، جوشاذونادر ہی لاحق ہوتا ہے۔ اس ریسرچ کے دوران انہیں معلوم ہوا کہ بالوں کی افزائش کا تعلق اے پی سی ڈی ڈی ون نامی ایک جین سے ہے۔ کولمبیا یونیورسٹی میں مالی کیولر ڈرماٹولوجی کی پروفیسر اینجلا کرسٹینو اس تحقیقی ٹیم کی سربراہ تھیں۔اس ٹیم میں کولمبیا یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ نیویارک کی راک فیلر یونیورسٹی ، کیلی فورنیا کی سٹین فورڈ یونیورسٹی اور پاکستان اور اٹلی کے سائنس دان شامل تھے۔کرسٹینو نے بتایا کہ کہ اس بیماری کی وجہ سرکی جلد میں واقع ان نالی نما غذودوں کاسکڑنا ہے جس میں بال کی جڑہیں ہوتی ہیں۔ ان غدود کے سکڑنے کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ سرکے بال پہلے جیسے گھنے اور لمبے نہیں رہتے ، وہ تعداد میں کم اور چھوٹے ہوجاتے ہیں اور وہ پہلے جیسے چمک دار بھی نہیں رہتے۔کرسٹینو اور ان کی ٹیم کو پاکستان سے تعلق رکھنے والے دو خاندانوں اور اٹلی کے ایک خاندان کے تیزی سے بال جھڑنے کی بیماری پرتحقیق کے دوران معلوم ہوا کہ ان سب کا تعلق ایک مخصوص جین سے ہے۔ یہ جین بنیادی طورپر بالوں کو بڑھنے کا پیغام بھیجتا ہے یہ جین جس رفتار سے بال بڑھنے کا پیغام بھیجتا ہے، وہ اسی تیزی سے بڑھتے ہیں۔پاکستان اور اٹلی سے تعلق رکھنے والے خاندنوں میں اس بیماری کے نتیجے میں بال کم عمری میں ہی جھڑنے شروع ہوگئے تھے اور ان خاندانوں کے افراد اپنے سرکے بال بڑھانے کے قابل نہیں تھے۔ یہ مرض انہیں موروثی طورپر ملاتھا۔ کرسٹینو نے بتایا کہ کہ بالوں کی جڑوں کی غدود کے سکڑنے کے عمل کا تعلق مردوں کے گنجے پن سے بھی ہے۔ لیکن یہ عمل وقت گذرنے کے ساتھ بتدریج ہوتا ہے اور اس کا اس بیماری سے کوئی تعلق نہیں ہے جو تجربے میں شامل پاکستانی اور اٹلی کے خاندانوں کو لاحق تھی، حیاتیاتی طورپر غذودوں کے سکڑنے کے عمل کو اس جین کی مدد سے کنٹرول کیا جاتا ہے لیکن فی الحال بال بڑھانے کے لیے کوئی ایسی دوا موجود نہیں ہے جو اس جین پر اثر کرتی ہو۔تاہم سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس نئی دریافت کے بعد وہ دن زیادہ دور نہیں ہے جب بالوں کو گرنے سے بچانے کے لیے مو ¿ثر اور محفوظ طریقہ علاج تلاش کرلیا جائے گا ۔یہ تحقیق ہفتہ وار جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔
میک اپ میں آئی شیڈو آئیشیڈو  
آنکھوں کی خوبیوں کو اجاگر کرتا ہے اور ورت کی خوبصورت میں بے پناہ اضافہ کرتا ہے ترقی کے اس دور میں نت نئے رنگوں کے امتزاج نے تجرباتی میک اپ کو انتہائی دلچسپ اور سنسنی خیز بنا دیا ہے۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ہماری آنکھیں روح کے اندر جھانکنے کے روزن ہیں۔ روشن اور چمک دار آنکھیں کسی بھی خاتون کیلئے سرمایہ حیات سے کم نہیں۔ الفاظ کے استعمال کے بغیر وہ بہت کچھ کہہ دیتی ہیں۔ ان کی فصاحت و بلاغت اور سچائی ہر تقریر پر بازی لے جاتی ہے۔

کسی خاتون کی آنکھیں کتنی ہی خوبصورت کیوں نہ ہوں، انہیں میک اپ کی مدد سے مزید خوبصورت بنا کر ان سے ساحرانہ حسن پیدا کیا جا سکتا ہے۔ میک اپ کی دنیا میں آئی شیڈو اہم رول ادا کرتا ہے۔ عموماً آئی شیڈو پاﺅڈر کی شکل میں دستیاب ہوتا ہے۔ اس مضمون میں ہم آئی شیڈو کے استعمال کے بارے میں چند مشورے دے رہے ہیں۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ آئی شیڈو لطیف انداز میں استعمال کیا جائے۔ اس۔ آنکھوں کی خصوصیات کو اجاگر کرنا ہے نہ کہ ان پر بالکل چھاجانا۔ شوخ رنگ کا آئی شیڈو بہت کم اچھالگتا ہے۔ شیڈو کو اچھی طرح حل کر لینا چاہئے تاکہ اس کو لگانے کے بعد کسی قسم کے خطوط نمایاں نہ ہوں۔

آنکھوں کے میک اپ میں آئی شیڈو کا استعمال سب سے آخر میں کیا جاتا ہے۔ اسے مسکارا اور آئی لائنر کے بعد لگانا چاہئے۔ دن کے وقت آئی شیڈو کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہئے۔ کیونکہ اس طرح میک اپ بہت گہرا لگنے لگتا ہے اور دیکھنے والوں کو تصنع کا احساس ہوتا ہے۔ چنانچہ اسے صرف رات کے وقت یا خصوصی مواقع پر استعمال کرنے کیلئے محدود کر دینا چاہئے۔

دن کے وقت یا آفس جاتے ہوئے پپوٹوں پر تھوڑی سی ویسلین مل لینے سے آنکھوں میں تروتازگی کا احساس پیدا ہوتا ہے اگر آپ کو کسی تقریب کیلئے آئی شیڈو دن میں استعمال کرنا پڑ جائے تو محض میٹ شیڈوتک اسے محدود رکھیں۔ شوخ اور فراسٹیڈ رنگ رات کیلئے مخصوصی کر دیں۔

بیوی ماہرین کے کہنے کے مطابق آئی شیڈو کے استعمال کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ اسے لگانے کا سلسلہ پپوٹوں کے وسط اور پلکوں کے کچھ اوپر سے شروع کرنا چاہیے اور اسے دونوں طرف پپوٹوں کے کناروں تک اس طرح پھیلا دیں کہ شیڈ آہستہ آہستہ ہلکا ہوتا چلا جائے۔ اسے ناک کے زیادہ قریب تک لے جائیں۔ کیونکہ اس طرح آپ کی دونوں آنکھیں نسبتاً قریب نظر آنے لگتی ہیں۔

آئی شیڈو یا تو ایپلی کیٹربرش سے لگائیں اور یا پھر اپنی انگلیوں کے پوروں سے۔ شیڈو بہت ہلکے ہاتھوں اور اختیاط سے لگائیں۔ قوت کے استعمال سے گریز کریں۔ اضافی شیڈ کو برش سے صاف کر دیں۔

کوشش کریں کہ وہ زیادہ سے زیادہ قدرتی محسوس ہو۔ شیڈو کا مطلب یہی ہے کہ اس کا محص ہلکا سا تاثر ملنا چاہئے۔

شیڈو کو سیٹ کرنے اور اسے زیادہ دیر تک موثر رکھنے کیلئے میک اپ لگانے سے قبل اور لگانے کے بعد پپوٹوں پر پاﺅڈر کی ہلکی سی تہہ جما لیا کریں۔ یہ تہ جلد کی چکنائی کو جذب کرنے کے کام بھی آتی ہے۔

ان دونوں آئی شیڈو بے شمار رنگوں میں دستیاب ہیں جن میںبلیو، گرین، وائٹ اور گرے سے لے کر گولڈن اور سلور رنگ بھی شامل ہیں۔ عموماً شیڈو کا رنگ اپنے لباس سے میچ کرتے ہیں۔ لیکن ہمیں ایسے بہت تیز اور شوخ رنگ کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہئے۔ جو ہمارے کمپلیکشن پر نہ جچیں۔ مغربی خواتین عموماً شیڈو کے رنگ کو اپنی آنکھوں سے میچ کرتی ہیں۔

شیڈو کے مختلف رنگوں سے تجربات کرنا کافی دلچسپ مشغلہ ہے۔ مطلوبہ نتائج حاصل کر کے آپ بھی حیران رہ جائیں گی۔ آپ کی کامیابی کا انحصار صحیح رنگ کے انتخابات اور صحیح مکسنگ پر ہے۔ گولڈن اور سلور آئی شیڈو کو صرف اسپیشل پارٹیوں تک محدود رکھیں۔

اگر آپ رنگ کے انتخابات کے سلسلے میں شک و شبہ میں مبتلا ہوں تو شیڈو سیٹ کی مدد لیں۔ ایک سنہرا اصول یہ ہے کہ اپنی سہیلی کے شیڈو رنگ کی نقل ہرگز نہ کریں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ اس پر اچھا لگے، لیکن آپ پر نہ لگے۔ گہری آنکھوں کیلئے براﺅن ”بیج“ گرین اور مودرنگ بہترین رہیں گے۔

آئی شیڈو آنکھوں کی خوبصورتی میں بہت اضافہ کرتا ہے۔ وہ انہیں گہرا، روشن اور نسبتاً بڑا ہونے کا تاثر دیتا ہے۔ اسے آنکھوں کی معمولی خامیوں کو چھپانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے آنکھیں گہری ہوں تو پپوٹوں کی سلوٹوں میں گہرا شیڈو لگائیں۔ خوبصورت دیگر پہلے پپوٹوں پر فاﺅنڈیشن لگا کر ان پر ہلکی سے ہلکی شیڈو کی تہ جما دیں۔

دونوں آنکھیں قریب ہونے کی صورت میں ناک کے قریب فاﺅنڈیشن لگانے سے احتراز کریں۔ بلکہ پپوٹوں کے باہری کونوں پر اسے لگائیں۔ آنکھیں بہت نمایاں اور بڑی ہونے کی صورت میں پپوٹوں کے وسطی حصے پر شیڈو کو زیادہ گہرا کر دیں۔

نارمل آنکھوں کیلئے جو نہ تو بہت نمایاں ہیں نہ بہت چھوٹی نہ ہی بہت قریب، شیڈو لگانے کا آغاز پپوٹوں کے وسط سے کریں اور اسے اوپر کی سمت پھیلاتی جائیں لیکن اسے پلکوں سے چوتھائی انچ سے زیادہ اوپر تک نہ لے جائیں۔

شیڈو پپوٹوں کی سلوٹ کے اوپر کبھی نہ لگائیں۔ خصوصی تاثر دینے کیلئے پپوٹوں کے نچلے حصہ اور اوپری چیک بون کے درمیانی حصے میں ہلکا سا نیلے رنگ کا شیڈو لگا دیں۔ سفید لپ اسٹک سے اسے پوشیدہ کر کے فاﺅنڈیشن کے ساتھ مسک کر دیں۔ خوبصورتی سے ایسا میک اپ کرنے سے آپ کوئی آسمانی مخلوق معلوم ہونے لگیں کی۔

معمر خواتین کیلئے آئی شیڈو ان کی جھکتی ہوئی آنکھوں کو اوپر اٹھانے کا کام دیتا ہے۔ شیڈو لگانے کا آغاز نچلے کونے سے کریں اور اس اوپر اور دونوں اطرف پھیلاتی جائیں۔

کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ نگاہوں کا تاثر قدرت کا سب سے حسین اور حیرت انگیز تحفہ ہے۔ قوت گویائی پر بازی لے جاتی ہے اور انسانی تشخص پوری طرح نمایاں کرتا ہے۔ ہماری آنکھیں ان کہی داستانیں سناتی ہیں اور ہمارے چہرے کی خوبصورتی کا انتہائی اہم جزو ہیں۔

شیکسپیئر کہتا ہے ”عورتوں کی آنکھیں پر امیتھی آگ ہیں“ (واضح رہے کہ یونانی دیو مالا میں پرامیتھوس ایک دیوتا تھا جس نے عورت کو حسن عطا کیا تھا) آنکھوں کے میک اپ میں شیڈو جو کردار ادا کرتا ہے، اسے کبھی بھی غیر اہم نہ سمجھیں۔ وہ ہماری روحوں کے اندر کھلنے والے جھروکوں کی خوبصورتی بڑھانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔

No comments:

Post a Comment